-
-
Notifications
You must be signed in to change notification settings - Fork 2.4k
Commit
This commit does not belong to any branch on this repository, and may belong to a fork outside of the repository.
- Loading branch information
Showing
1 changed file
with
131 additions
and
0 deletions.
There are no files selected for viewing
This file contains bidirectional Unicode text that may be interpreted or compiled differently than what appears below. To review, open the file in an editor that reveals hidden Unicode characters.
Learn more about bidirectional Unicode characters
Original file line number | Diff line number | Diff line change |
---|---|---|
@@ -0,0 +1,131 @@ | ||
{ | ||
"language": "urdu", | ||
"groups": [ | ||
[0, 100], | ||
[101, 300], | ||
[301, 600], | ||
[601, 9999] | ||
], | ||
"quotes": [ | ||
{ | ||
"text": "!اگر آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کو سنجیدہ لیں تو ہنسنا بند کر دیں، اور پھر آپ کو ہر بات پر سنجیدہ تاثر ملے گا", | ||
"source": "حالات اور مزاق، فرحت عباس شاہ", | ||
"length": 105, | ||
"id": 1 | ||
}, | ||
{ | ||
"text": "عقلمند اپنے عیب خود دیکھتا ہے اور بیوقوف کے عیب دنیا دیکھتی ہے۔", | ||
"source": "شیخ سعدی، لنگ", | ||
"length": 63, | ||
"id": 2 | ||
}, | ||
{ | ||
"text": "ہمیشہ سمجھوتہ کرنا سیکھو کیونکہ تھوڑا سا جھک جانا کسی رشتے کو ہمیشہ کا لیے توڑدینے سے بہترہوتا ہے۔", | ||
"source": "ایپ لنگ", | ||
"length": 99, | ||
"id": 3 | ||
}, | ||
{ | ||
"text": "زندگی میں ہمیشہ دوسروں کے لئے آسانیاں پیدا کرو۔ یہ دنیا اسی اصول پر چلتی ہے کہ انسان دوسروں کے لئے جتنا کچھ کرے گا، اسے اس سے بڑھ کر واپس ملے گا۔ اگر ہم اپنے دلوں کو صاف رکھیں، دوسروں کی مدد کریں اور اپنے اعمال کو درست کریں، تو یقین کریں زندگی سکون کا گہوارہ بن جائے گی۔", | ||
"source": "بابا صاحبہ، اشفاق احمد", | ||
"length": 270, | ||
"id": 4 | ||
}, | ||
{ | ||
"text": "آپ نے سنا ہوگا، انسان اپنے ارادوں سے پہچانا جاتا ہے۔ لیکن یاد رکھیں، ارادے تب تک ادھورے ہیں جب تک وہ عمل کی شکل اختیار نہ کریں۔ کامیابی کا راز صرف منصوبہ بندی میں نہیں بلکہ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں ہے۔", | ||
"source": "زاویہ، اشفاق احمد", | ||
"length": 210, | ||
"id": 5 | ||
}, | ||
{ | ||
"text": "وہ جو ہم میں تم میں تھا، سرودِ گفتگو، وہ تذکرہ، وہ خواب وہ حسرتیں، وہ دل کی دھڑکنیں جو مل کر ایک زندگی بناتی تھیں، اب وہی اس طرح منتشر ہو گئیں کہ نہ مل سکیں گی۔ وقت کا دھارا ہمیں کہیں کا نہ چھوڑا، اور ہم سے چھین لے گیا وہ لمحے، وہ خوشبوئیں جو ہم نے ایک دوسرے سے وعدے کیے تھے، وہ راہیں جن پر چل کر ہم ایک دوسرے کے قریب آتے تھے۔ اب ہم دونوں کو احساس ہے کہ وہ لمحے گزر چکے، لیکن ان کی یادوں کا عکس ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے گا۔", | ||
"source": "نقشِ فریادی، فیض احمد فیض", | ||
"length": 419, | ||
"id": 6 | ||
}, | ||
{ | ||
"text": "تمہاری مسکراہٹوں میں وہ سکون تھا جو ہم نے کبھی کسی اور چیز میں نہیں پایا، تمہاری خاموشیوں میں وہ کمال تھا جو ہم نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھا۔ جب تک انسان دوسرے کو نہیں سمجھتا، وہ اپنی حقیقت کو نہیں سمجھ سکتا۔ تمہاری یادوں نے ہمیں کبھی سکون کا موقع نہیں دیا، مگر تمہاری قربت نے ہماری تقدیر بدل دی۔", | ||
"source": "سرود، احمد فراز", | ||
"length": 301, | ||
"id": 7 | ||
}, | ||
{ | ||
"text": "ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے، بہت نکلے میرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے، نہ تھا کچھ تو کم سے کم یہ تھا کہ کوئی تو نظر آیا، دلوں کی دھڑکنوں میں زندگی کا راز کبھی کم نکلے۔", | ||
"source": "Divan-e-Ghalib, Mirza Ghalib", | ||
"length": 136, | ||
"id": 8 | ||
}, | ||
{ | ||
"text": "خود کو پہچانو! یہ جو تمہیں حقیقت کی تلاش ہے، یہ جو تمہیں دنیا کے راز اور زندگی کے مقصد کا ادراک ہے، یہ تمہاری خودی کی آواز ہے، جو تمہیں اس حقیقت تک پہنچنے کے لیے اکساتی ہے۔ انسان اپنی حقیقت کو جان کر ہی اپنے آپ کو مکمل کر سکتا ہے، اور جب وہ اپنی حقیقت کو پہچانتا ہے، تو وہ صرف اپنی تقدیر ہی نہیں بدلتا بلکہ وہ دنیا کو بھی بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہی وہ راز ہے جسے کوئی حکمت، کوئی فلسفہ، کوئی کتاب سمجھا نہیں سکتی۔ اس کو صرف وہی سمجھ سکتا ہے جو اپنی ذات کے اندر اس حقیقت کا ادراک کرتا ہے۔", | ||
"source": "جاوید نامہ ۔علامہ اقبال", | ||
"length": 489, | ||
"id": 9 | ||
}, | ||
{ | ||
"text": "نہ تھی حالتِ دل کی کچھ، دل کی حالت کو سمجھنے کے لئے، نہ تھی حقیقتِ نظر کی کچھ، نظر کی حقیقت کو سمجھنے کے لئے۔ یہ انسان کا اپنے اندر کی حقیقت کو پہچاننے کا عمل ہے جو اُسے اپنی تقدیر کو بدلنے کی طاقت فراہم کرتا ہے۔ انسان اس دنیا میں صرف اپنی ذات کی تسکین کے لئے نہیں آیا، بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ وہ اپنی فطری صلاحیتوں کو پہچان کر ان کا بہترین استعمال کرے۔ زندگی کا مقصد صرف خوشی اور سکون حاصل کرنا نہیں، بلکہ اس سے آگے بڑھ کر اپنے کردار کو بہتر بنانا اور دوسروں کی مدد کرنا ہے۔ انسان جب تک اپنے اندر کی حقیقت کو سمجھ کر اس پر عمل نہیں کرتا، تب تک وہ اپنی تقدیر کو نہیں بدل سکتا۔ اس کا مقصد اپنی خودی کو بلند کرنا اور اپنے ارادوں میں پختگی لانا ہوتا ہے۔ جب انسان اپنی فکر اور عمل میں توازن پیدا کرتا ہے، تو وہ نہ صرف اپنی زندگی کو بہتر بناتا ہے بلکہ دوسروں کے لئے بھی ایک مثال بن جاتا ہے۔ ایسا انسان دنیا میں اپنے آپ کو سچا اور کامیاب پاتا ہے، کیونکہ وہ ہمیشہ حقیقت کے مطابق زندگی گزارتا ہے۔", | ||
"source": "بانگِ درہ، علامہ اقبال", | ||
"length": 889, | ||
"id": 10 | ||
}, | ||
{ | ||
"text": "ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے، بہت نکلے میرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے۔ نہ تھا کچھ تو کم سے کم یہ تھا کہ کوئی تو نظر آیا، دلوں کی دھڑکنوں میں زندگی کا راز کبھی کم نکلے۔", | ||
"source": "غزل - فیض احمد فیض", | ||
"length": 182, | ||
"id": 11 | ||
}, | ||
{ | ||
"text": "ہماری قوم کے لوگ اتنے مصروف ہیں کہ انہیں اپنی صحت کا دھیان رکھنے کا وقت نہیں، لیکن ہر محفل میں دوسروں کی صحت پر رائے دینے کا وقت نکال ہی لیتے ہیں۔ لگتا ہے جیسے ہر بندہ ڈاکٹر کی ڈگری لے کر پیدا ہوا ہے", | ||
"source": "چراغ تلے - مشتاق احمد یوسفی ", | ||
"length": 200, | ||
"id": 12 | ||
}, | ||
{ | ||
"text": "محبت ایک بےغرض جذبہ ہے جو انسان کو اپنی ذات کی حدوں سے باہر نکال کر دوسروں کی خوشی میں خوش ہونا سکھاتا ہے۔ محبت وہ عمل ہے جس میں دینے کا لطف لینے سے بڑھ کر ہوتا ہے۔ جو لوگ محبت کو سمجھتے ہیں، وہی زندگی کے اصل راز کو پا لیتے ہیں، کیونکہ محبت خدا کی سب سے بڑی نعمت ہے۔", | ||
"source": "راجہ گدھ - بانو قدسیہ", | ||
"length": 266, | ||
"id": 13 | ||
}, | ||
{ | ||
"text": "تعلیم کا مقصد صرف روزگار کا حصول نہیں بلکہ انسان کے کردار کو سنوارنا، اس کی سوچ کو بلند کرنا اور اسے معاشرے میں بہتری کا ذریعہ بنانا ہے", | ||
"source": "زاویہ - ڈاکٹر اشفاق احمد", | ||
"length": 135, | ||
"id": 14 | ||
}, | ||
{ | ||
"text": "علم انسان کی سب سے بڑی دولت ہے، جو انسان کو نہ صرف اپنی زندگی میں کامیابی کی راہیں دکھاتا ہے بلکہ اُسے دوسروں کی مدد کرنے کے قابل بھی بناتا ہے۔ علم کا چراغ روشن کر کے، انسان اندھیروں سے نکل کر روشنی کی طرف بڑھتا ہے۔", | ||
"source": "تفسیر القرآن - علامہ اقبال", | ||
"length": 215, | ||
"id": 15 | ||
}, | ||
{ | ||
"text": "عشق ایک مرض ہے اور جب تک طول نہ پکڑے، مرض نہیں ہوتا۔ محض ایک مذاق ہوتا ہے۔", | ||
"source": "سعادت حسن منٹو", | ||
"length": 74, | ||
"id": 16 | ||
}, | ||
{ | ||
"text": "دنیا میں کوئی انسان ایسا نہیں ہے جس کو اپنے وجود، اپنی ذات سے بڑھ کر کسی سے پیار کسی کی پر واہو ہم سب ہی خود غرض ہیں یہ غرضیں ہی ہیں جن کے لیے رشتے باندھتے ہیں ہم سب جس سے کوئی غرض نہ ہو ، اُس سے کوئی رشتہ کیوں بنائے گا کوئی؟", | ||
"source": "قید تنهائی - عمیرہ احمد", | ||
"length": 225, | ||
"id": 17 | ||
}, | ||
{ | ||
"text": "بغیر کسی مقصد کے پڑھنا نہ صرف بیکار بلکہ ناممکن بھی ہے۔ ہم جتنا زیادہ بغیر کسی مقصد کے پڑھتے ہیں، اتنا ہی ہم بے معنی معاملات سے دور ہوتے جاتے ہیں۔", | ||
"source": "مولوی عبد الحق", | ||
"length": 146, | ||
"id": 18 | ||
}, | ||
{ | ||
"text": "سچ تو یہ ہے کہ کاہلی کا مزہ صرف احمق ہی جانتے ہیں۔ جو لوگ ادھر ادھر بھاگتے ہیں، صبح سویرے اٹھ کر ورزش کو پسند کرتے ہیں، انہیں اس مزے کی کیا خبر؟", | ||
"source": "ابنِ اِنشا", | ||
"length": 144, | ||
"id": 19 | ||
}, | ||
{ | ||
"text": "وہ دن کب آئے گا جب ہندو طالب علم انیس کو سب سے بڑا شاعر کہیں گے اور مسلمان طالب علم تلسی داس کو انیس سے دس گنا بڑا مانیں گے۔ ہندو طالب علم اردو غزل کے لیے مرے گا اور مسلم طالب علم مہادیوی کے نرم، رسیلی اور دل کو چھو لینے والے گیتوں کی قسم کھائیں گے۔", | ||
"source": "فراق گورکھپوری", | ||
"length": 249, | ||
"id": 20 | ||
} | ||
] | ||
} |